صفحہ اوّل

دوزخی کی مُناجات
اس دیرِ کُہن میں ہیں غرض مند پُجاری
رنجیدہ بُتوں سے ہوں تو کرتے ہیں خدا یاد
پوجا بھی ہے بے سُود، نمازیں بھی ہیں بے سُود
قسمت ہے غریبوں کی وہی نالہ و فریاد
ہیں گرچہ بلندی میں عمارات فلک بوس
ہر شہر حقیقت میں ہے ویرانۂ آباد
تیشے کی کوئی گردشِ تقدیر تو دیکھے
سیراب ہے پرویز، جِگر تَشنہ ہے فرہاد
یہ عِلم، یہ حکمت، یہ سیاست، یہ تجارت
جو کچھ ہے، وہ ہے فکرِ مُلوکانہ کی ایجاد
اللہ! ترا شکر کہ یہ خطّۂ پُر سوز
سوداگرِ یورپ کی غلامی سے ہے آزاد!