لا دینی و لاطینی، کس پیچ میں اُلجھا تُو داَرو ہے ضعیفوں کا ’لَاغَالِبَ اِلّاَ ھُوْ‘ صیّادِ معانی کو یورپ سے ہے نومِیدی دِلکش ہے فضا، لیکن بے نافہ تمام آہُو بے اشکِ سحَر گاہی تقویمِ خودی مشکل یہ لالۂ پیکانی خوشتر ہے کنارِ جُو صیّاد ہے کافر کا، نخچیر ہے مومن کا یہ دیرِ کُہن یعنی بُتخانۂ رنگ و بوُ اے شیخ، امیروں کو مسجد سے نکلوا دے ہے ان کی نمازوں سے محراب تُرش ابرو |