![]() |
| جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد ہر دَور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ | |
| تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ | |
| اُس قوم کو تجدید کا پیغام مبارک! ہے جس کے تصّور میں فقط بزمِ شبانہ | |
| لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ آوازۂ تجدید مشرق میں ہے تقلیدِ فرنگی کا بہانہ | |