تِری دُعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی مگر ہے اس سے یہ ممکن کہ تُو بدل جائے تری خودی میں اگر انقلاب ہو پیدا عجب نہیں ہے کہ یہ چار سُو بدل جائے وہی شراب، وہی ہاے و ہُو رہے باقی طریقِ ساقی و رسمِ کدُو بدل جائے تری دُعا ہے کہ ہو تیری آرزو پوری مری دُعا ہے تری آرزو بدل جائے! |