صفحہ اوّل

حقیقتِ ازَلی ہے رقابتِ اقوام
نگاہِ پِیرِ فلک میں نہ میں عزیز، نہ تُو
خودی میں ڈُوب، زمانے سے نا اُمید نہ ہو
کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمامِ رفُو
رہے گا تُو ہی جہاں میں یگانہ و یکتا
اُتر گیا جو ترے دل میں ’لَاشَرِیکَ لَہٗ‘