صفحہ اوّل

گِلہ
معلوم کسے ہند کی تقدیر کہ اب تک
بیچارہ کسی تاج کا تابِندہ نگیں ہے
دہقاں ہے کسی قبر کا اُگلا ہوا مُردہ
بوسیدہ کفن جس کا ابھی زیرِ زمیں ہے
جاں بھی گِرَوِ غیر، بدن بھی گِرَوِ غیر
افسوس کہ باقی نہ مکاں ہے نہ مکیں ہے
یورپ کی غلامی پہ رضا مند ہوا تُو
مجھ کو تو گِلہ تجھ سے ہے، یورپ سے نہیں ہے!