![]() |
|
ابی سِینیا (۱۸ اگست ۱۹۳۵ء) | |
| یورپ کے کرگسوں کو نہیں ہے ابھی خبر ہے کتنی زہر ناک ابی سِینیا کی لاش | |
| ہونے کو ہے یہ مُردۂ دیرینہ قاش قاش! | |
| تہذیب کا کمال شرافت کا ہے زوال غارت گری جہاں میں ہے اقوام کی معاش | |
| ہر گُرگ کو ہے برّۂ معصوم کی تلاش! | |
| اے وائے آبُروئے کلیسا کا آئِنہ روما نے کر دیا سرِ بازار پاش پاش | |
| پیرِ کلیسیا! یہ حقیقت ہے دلخراش! | |