جلال و جمال | |
مرے لیے ہے فقط زورِ حیدری کافی ترے نصیب فلاطُوں کی تیزیِ ادراک مری نظر میں یہی ہے جمال و زیبائی کہ سر بسجدہ ہیں قُوّت کے سامنے افلاک نہ ہو جلال تو حُسن و جمال بے تاثیر نرا نفس ہے اگر نغمہ ہو نہ آتش ناک مجھے سزا کے لیے بھی نہیں قبول وہ آگ کہ جس کا شُعلہ نہ ہو تُند و سرکش و بے باک! |