سرود | |
آیا کہاں سے نالۂ نَے میں سرورِ مے اصل اس کی نَے نواز کا دل ہے کہ چوبِ نَے دل کیا ہے، اس کی مستی و قُوّت کہاں سے ہے کیوں اس کی اک نگاہ اُلٹتی ہے تختِ کے کیوں اس کی زندگی سے ہے اقوام میں حیات کیوں اس کے واردات بدلتے ہیں پے بہ پے کیا بات ہے کہ صاحبِ دل کی نگاہ میں جچتی نہیں ہے سلطنتِ روم و شام و رے جس روز دل کی رمز مُغنّی سمجھ گیا سمجھو تمام مرحلہ ہائے ہُنر ہیں طے |