صفحہ اوّل

خَلوت
رُسوا کِیا اس دَور کو جَلوت کی ہُوس نے
روشن ہے نِگہ، آئنۂ دل ہے مُکدّر
بڑھ جاتا ہے جب ذوقِ نظر اپنی حدوں سے
ہو جاتے ہیں افکار پراگندہ و ابتر
آغوشِ صدف جس کے نصیبوں میں نہیں ہے
وہ قطرۂ نیساں کبھی بنتا نہیں گوہر
خلوَت میں خودی ہوتی ہے خودگیر، و لیکن
خلوَت نہیں اب دَیر و حرم میں بھی میَسّر!