رُسوا کِیا اس دَور کو جَلوت کی ہُوس نے روشن ہے نِگہ، آئنۂ دل ہے مُکدّر بڑھ جاتا ہے جب ذوقِ نظر اپنی حدوں سے ہو جاتے ہیں افکار پراگندہ و ابتر آغوشِ صدف جس کے نصیبوں میں نہیں ہے وہ قطرۂ نیساں کبھی بنتا نہیں گوہر خلوَت میں خودی ہوتی ہے خودگیر، و لیکن خلوَت نہیں اب دَیر و حرم میں بھی میَسّر! |