صفحہ اوّل
مردِ فرنگ
ہزار بار حکیموں نے اس کو سُلجھایا
مگر یہ مسئلۂ زن رہا وہیں کا وہیں
قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں
فساد کا ہے فرنگی معاشرت میں ظہور
کہ مرد سادہ ہے بیچارہ زن شناس نہیں