ہندی مکتب | |
اقبالؔ! یہاں نام نہ لے علمِ خودی کا موزُوں نہیں مکتب کے لیے ایسے مقالات بہتر ہے کہ بیچارے ممولوں کی نظر سے پوشیدہ رہیں باز کے احوال و مقامات آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال کس درجہ گراں سَیر ہیں محکوم کے اوقات! آزاد کا ہر لحظہ پیامِ اَبدیّت محکوم کا ہر لحظہ نئی مرگِ مفاجات آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منوّر محکوم کا اندیشہ گرفتارِ خُرافات محکوم کو پِیروں کی کرامات کا سودا ہے بندۂ آزاد خود اک زندہ کرامات محکوم کے حق میں ہے یہی تربِیَت اچھی موسیقی و صُورت گری و علمِ نباتات! |