حکومت٭ | |
ہے مُریدوں کو تو حق بات گوارا لیکن شیخ و مُلّا کو بُری لگتی ہے درویش کی بات قوم کے ہاتھ سے جاتا ہے متاعِ کردار بحث میں آتا ہے جب فلسفۂ ذات و صفات گرچہ اس دَیرِ کُہن کا ہے یہ دستورِ قدیم کہ نہیں مے کدہ و ساقی و مِینا کو ثبات قسمتِ بادہ مگر حق ہے اُسی ملّت کا انگبیں جس کے جوانوں کو ہے تلخابِ حیات! |