جس بندۂ حق بیں کی خودی ہوگئی بیدار شمشیر کی مانند ہے بُرَّندہ و برّاق اُس کی نگہِ شوخ پہ ہوتی ہے نمودار ہر ذرّے میں پوشیدہ ہے جو قُوّتِ اشراق اُس مردِ خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو تُو بندۂ آفاق ہے، وہ صاحبِ آفاق تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی وہ پاکیِ فطرت سے ہوا محرمِ اعماق |