زمانۂ حاضر کا انسان | |
’عشق ناپید و خرد میگزدش صُورتِ مار‘ عقل کو تابعِ فرمانِ نظر کر نہ سکا ڈھُونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا اپنے افکار کی دُنیا میں سفر کر نہ سکا اپنی حِکمت کے خم و پیچ میں اُلجھا ایسا آج تک فیصلۂ نفع و ضرر کر نہ سکا جس نے سورج کی شُعاعوں کو گرفتار کیا زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا! |