قُم بِاذنِ اللہ | |
جہاں اگرچہ دِگر گُوں ہے، قُم بِاذنِ اللہ وہی زمیں، وہی گردُوں ہے، قُم بِاذنِ اللہ کیا نوائے ’انا الحق‘ کو آتشیں جس نے تری رگوں میں وہی خُوں ہے، قُم بِاذنِ اللہ غمیں نہ ہو کہ پراگندہ ہے شعور ترا فرنگیوں کا یہ افسُوں ہے، قُم بِاذنِ اللہ |