صفحہ اوّل

مردانِ خُدا
وہی ہے بندۂ حُر جس کی ضَرب ہے کاری
نہ وہ کہ حَرب ہے جس کی تمام عیّاری
ازل سے فطرتِ احرار میں ہیں دوش بدوش
قلندری و قبا پوشی و کُلہ داری
زمانہ لے کے جسے آفتاب کرتا ہے
اُنھی کی خاک میں پوشیدہ ہے وہ چنگاری
وجود انھی کا طوافِ بُتاں سے ہے آزاد
یہ تیرے مومن و کافر، تمام زُنّاری!