قلندر کی پہچان | |
کہتا ہے زمانے سے یہ درویشِ جواں مرد جاتا ہے جِدھر بندۂ حق، تُو بھی اُدھر جا! ہنگامے ہیں میرے تری طاقت سے زیادہ بچتا ہوا بُنگاہِ قلندر سے گزر جا میں کشتی و ملّاح کا محتاج نہ ہوں گا چڑھتا ہوا دریا ہے اگر تُو تو اُتر جا توڑا نہیں جادُو مری تکبیر نے تیرا؟ ہے تجھ میں مُکر جانے کی جُرأت تو مُکر جا! مہر و مہ و انجم کا محاسِب ہے قلندر ایّام کا مَرکب نہیں، راکِب ہے قلندر |