اَفرنگ زدہ | |
ترا وجود سراپا تجلّیِ افرنگ کہ تُو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمیر مگر یہ پیکرِ خاکی خودی سے ہے خالی فقط نیام ہے تُو، زرنگار و بے شمشیر! تری نگاہ میں ثابت نہیں خدا کا وجود مری نگاہ میں ثابت نہیں وجود ترا وجود کیا ہے، فقط جوہرِ خودی کی نمود کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود ترا |