صفحہ اوّل
حیاتِ اَبدی
زندگانی ہے صدَف، قطرۂ نیساں ہے خودی
وہ صدَف کیا کہ جو قطرے کو گُہر کر نہ سکے
ہو اگر خودنِگر و خودگر و خودگیر خودی
یہ بھی ممکن ہے کہ تُو موت سے بھی مر نہ سکے