محبت | |
شہیدِ محبّت نہ کافر نہ غازی محبّت کی رسمیں نہ تُرکی نہ تازی وہ کچھ اور شے ہے، محبّت نہیں ہے سِکھاتی ہے جو غزنوی کو ایازی یہ جوہر اگر کار فرما نہیں ہے تو ہیں علم و حکمت فقط شیشہ بازی نہ محتاجِ سُلطاں، نہ مرعوبِ سُلطاں محبّت ہے آزادی و بے نیازی مِرا فقر بہتر ہے اسکندری سے یہ آدم گری ہے، وہ آئینہ سازی |