مُلّا اور بہشت | |
مَیں بھی حاضر تھا وہاں، ضبطِ سخن کر نہ سکا حق سے جب حضرتِ مُلّا کو مِلا حکمِ بہشت عرض کی مَیں نے، الٰہی! مری تقصیر معاف خوش نہ آئیں گے اسے حُور و شراب و لبِ کشت نہیں فردوس مقامِ جَدل و قال و اقول بحث و تکرار اس اللہ کے بندے کی سرشت ہے بد آموزیِ اقوام و مِلل کام اس کا اور جنّت میں نہ مسجد، نہ کلیسا، نہ کُنِشت! |