گدائی | |
مے کدے میں ایک دن اک رندِ زِیرک نے کہا ہے ہمارے شہر کا والی گدائے بے حیا تاج پہنایا ہے کس کی بے کُلاہی نے اسے کس کی عُریانی نے بخشی ہے اسے زرّیں قبا اس کے آبِ لالہ گُوں کی خُونِ دہقاں سے کشید تیرے میرے کھیت کی مٹی ہے اس کی کیمیا اس کے نعمت خانے کی ہر چیز ہے مانگی ہُوئی دینے والا کون ہے، مردِ غریب و بے نَوا مانگنے والا گدا ہے، صدقہ مانگے یا خراج کوئی مانے یا نہ مانے، مِیرو سُلطاں سب گدا! | |
(ماخوذ از انوریؔ) |