بسم اللہ الرحمن الرحیم دُعا (مسجدِ قُرطُبہ میں لِکھّی گئی) | |
ہے یہی میری نماز، ہے یہی میرا وضو میری نواؤں میں ہے میرے جگر کا لہُو صُحبتِ اہلِ صفا، نُور و حضور و سُرور سر خوش و پُرسوز ہے لالہ لبِ آبُجو راہِ محبّت میں ہے کون کسی کا رفیق ساتھ مرے رہ گئی ایک مری آرزو میرا نشیمن نہیں درگہِ میر و وزیر میرا نشیمن بھی تُو، شاخِ نشیمن بھی تُو تجھ سے گریباں مرا مطلعِ صُبحِ نشور تجھ سے مرے سینے میں آتشِ ’اللہھوٗ‘ تجھ سے مری زندگی سوز و تب و درد و داغ تُو ہی مری آرزو، تُو ہی مری جُستجو پاس اگر تُو نہیں، شہر ہے ویراں تمام تُو ہے تو آباد ہیں اُجڑے ہُوئے کاخ و کُو پھر وہ شرابِ کُہن مجھ کو عطا کر کہ مَیں ڈھُونڈ رہا ہوں اُسے توڑ کے جام و سُبو چشمِ کرم ساقیا! دیر سے ہیں منتظر جلوَتیوں کے سُبو، خلوَتیوں کے کُدو تیری خدائی سے ہے میرے جُنوں کو گِلہ اپنے لیے لامکاں، میرے لیے چار سُو! فلسفہ و شعر کی اور حقیقت ہے کیا حرفِ تمنّا، جسے کہہ نہ سکیں رُو بُرو |