فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ فقر ہے میروں کا مِیر، فقر ہے شاہوں کا شاہ | |
علم کا مقصود ہے پاکی عقل و خرد فقر کا مقصود ہے عفّتِ قلب و نگاہ | |
علم فقیہ و حکیم، فقر مسیح و کلیم علم ہے جویائے راہ، فقر ہے دانائے راہ | |
فقر مقامِ نظر، علم مقامِ خبر فقر میں مستی ثواب، علم میں مستی گناہ | |
علم کا ’موجود‘ اور، فقر کا ’موجود‘ اور اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہ‘ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہ! | |
چڑھتی ہے جب فقر کی سان پہ تیغِ خودی ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کارِ سپاہ | |
دل اگر اس خاک میں زندہ و بیدار ہو تیری نِگہ توڑ دے آئنۂ مہروماہ |