صفحہ اوّل

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
فقر ہے میروں کا مِیر، فقر ہے شاہوں کا شاہ
علم کا مقصود ہے پاکی عقل و خرد
فقر کا مقصود ہے عفّتِ قلب و نگاہ
علم فقیہ و حکیم، فقر مسیح و کلیم
علم ہے جویائے راہ، فقر ہے دانائے راہ
فقر مقامِ نظر، علم مقامِ خبر
فقر میں مستی ثواب، علم میں مستی گناہ
علم کا ’موجود‘ اور، فقر کا ’موجود‘ اور
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہ‘ اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہ!
چڑھتی ہے جب فقر کی سان پہ تیغِ خودی
ایک سپاہی کی ضرب کرتی ہے کارِ سپاہ
دل اگر اس خاک میں زندہ و بیدار ہو
تیری نِگہ توڑ دے آئنۂ مہروماہ