گرمِ فغاں ہے جَرس، اُٹھ کہ گیا قافلہ وائے وہ رَہرو کہ ہے منتظرِ راحلہ! | |
تیری طبیعت ہے اور، تیرا زمانہ ہے اور تیرے موافق نہیں خانقہی سلسلہ | |
دل ہو غلامِ خرد یا کہ امامِ خرد سالکِ رہ، ہوشیار! سخت ہے یہ مرحلہ | |
اُس کی خودی ہے ابھی شام و سحَر میں اسیر گردشِ دَوراں کا ہے جس کی زباں پر گِلہ | |
تیرے نفَس سے ہوئی آتشِ گُل تیز تر مُرغِ چمن! ہے یہی تیری نوا کا صِلہ |