نے مُہرہ باقی، نے مُہرہ بازی جیتا ہے رومیؔ، ہارا ہے رازیؔ | |
روشن ہے جامِ جمشید اب تک شاہی نہیں ہے بے شیشہ بازی | |
دل ہے مسلماں میرا نہ تیرا تُو بھی نمازی، میں بھی نمازی! | |
میں جانتا ہوں انجام اُس کا جس معرکے میں مُلّا ہوں غازی | |
تُرکی بھی شیریں، تازی بھی شیریں حرفِ محبّت تُرکی نہ تازی | |
آزر کا پیشہ خارا تراشی کارِ خلیلاں خارا گدازی | |
تُو زندگی ہے، پائندگی ہے باقی ہے جو کچھ، سب خاکبازی |