(فرانس میں لِکھّے گئے) | |
ڈھُونڈ رہا ہے فرنگ عیشِ جہاں کا دوام وائے تمنّائے خام، وائے تمنّائے خام! | |
پیرِ حرم نے کہا سُن کے مری رُوئداد پُختہ ہے تیری فغاں، اب نہ اسے دل میں تھام | |
تھا اَرِنی گو کلیم، میں اَرِنی گو نہیں اُس کو تقاضا روا، مجھ پہ تقاضا حرام | |
گرچہ ہے افشائے راز، اہلِ نظر کی فغاں ہو نہیں سکتا کبھی شیوۂ رِندانہ عام | |
حلقۂ صُوفی میں ذکر، بے نم و بے سوز و ساز میں بھی رہا تشنہ کام، تُو بھی رہا تشنہ کام | |
عشق تری انتہا، عشق مری انتہا تُو بھی ابھی ناتمام، میں بھی ابھی ناتمام | |
آہ کہ کھویا گیا تجھ سے فقیری کا راز ورنہ ہے مالِ فقیر سلطنتِ روم و شام |