![]()  | 
| ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں  | |
| تہی، زندگی سے نہیں یہ فضائیں یہاں سینکڑوں کارواں اور بھی ہیں  | |
| قناعت نہ کر عالمِ رنگ و بُو پر چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں  | |
| اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم مقاماتِ آہ و فغاں اور بھی ہیں  | |
| تو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں  | |
| اسی روز و شب میں اُلجھ کر نہ رہ جا کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں  | |
| گئے دن کہ تنہا تھا مَیں انجمن میں یہاں اب مِرے رازداں اور بھی ہیں  | |