فطرت کو خِرد کے رُوبرو کر تسخیرِ مقامِ رنگ و بو کر | |
تُو اپنی خودی کو کھو چکا ہے کھوئی ہوئی شے کی جُستجو کر | |
تاروں کی فضا ہے بیکرانہ تُو بھی یہ مقام آرزو کر | |
عُریاں ہیں ترے چمن کی حوریں چاکِ گُل و لالہ کو رفو کر | |
بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت جو اس سے نہ ہو سکا، وہ تُو کر! |