دلِ بیدار فاروقی، دلِ بیدار کرّاری مِسِ آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری | |
دلِ بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک نہ تیری ضرب ہے کاری، نہ میری ضرب ہے کاری | |
مَشامِ تیز سے ملتا ہے صحرا میں نشاں اس کا ظن و تخمیں سے ہاتھ آتا نہیں آہُوئے تاتاری | |
اس اندیشے سے ضبطِ آہ مَیں کرتا رہوں کب تک کہ مُغزادے نہ لے جائیں تری قسمت کی چنگاری | |
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں کہ درویشی بھی عیّاری ہے، سُلطانی بھی عیّاری | |
مجھے تہذیبِ حاضر نے عطا کی ہے وہ آزادی کہ ظاہر میں تو آزادی ہے، باطن میں گرفتاری | |
تُو اے مولائے یثرِبؐ! آپ میری چارہسازی کر مِری دانش ہے افرنگی، مرا ایماں ہے زُناّری |