اک دانشِ نُورانی، اک دانشِ بُرہانی ہے دانشِ بُرہانی، حیرت کی فراوانی | |
اس پیکرِ خاکی میں اک شے ہے، سو وہ تیری میرے لیے مشکل ہے اُس شے کی نگہبانی | |
اب کیا جو فغاں میری پہنچی ہے ستاروں تک تُو نے ہی سِکھائی تھی مجھ کو یہ غزل خوانی | |
ہو نقش اگر باطل، تکرار سے کیا حاصل کیا تجھ کو خوش آتی ہے آدم کی یہ ارزانی؟ | |
مجھ کو تو سِکھا دی ہے افرنگ نے زِندیقی اس دَور کے مُلّا ہیں کیوں ننگِ مسلمانی! | |
تقدیر شکن قُوّت باقی ہے ابھی اس میں ناداں جسے کہتے ہیں تقدیر کا زِندانی | |
تیرے بھی صنم خانے، میرے بھی صنم خانے دونوں کے صنم خاکی، دونوں کے صنم فانی |