کیا عشق ایک زندگیِ مستعار کا کیا عشق پائدار سے ناپائدار کا | |
وہ عشق جس کی شمع بُجھا دے اجل کی پھُونک اُس میں مزا نہیں تپش و انتظار کا | |
میری بساط کیا ہے، تب و تابِ یک نفَس شُعلے سے بے محل ہے اُلجھنا شرار کا | |
کر پہلے مجھ کو زندگیِ جاوداں عطا پھر ذوق و شوق دیکھ دلِ بے قرار کا | |
کانٹا وہ دے کہ جس کی کھٹک لازوال ہو یا رب، وہ درد جس کی کسک لازوال ہو! |