صفحہ اوّل

٭
تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز
دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں
کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اُسی کا کھیت
کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں
پُوچھا زمیں سے مَیں نے کہ ہے کس کا مال تُو
بولی مجھے تو ہے فقط اس بات کا یقیں
مالک ہے یا مزارعِ شوریدہ حال ہے
جو زیرِ آسماں ہے، وہ دھَرتی کا مال ہے