٭ | |
گائے اک روز ہوئی اُونٹ سے یوں گرمِ سخن نہیں اک حال پہ دنیا میں کسی شے کو قرار | |
مَیں تو بدنام ہُوئی توڑ کے رسّی اپنی سُنتی ہوں آپ نے بھی توڑ کے رکھ دی ہے مہار | |
ہند میں آپ تو از رُوئے سیاست ہیں اہم ریل چلنے سے مگر دشتِ عرب میں بیکار | |
کل تلک آپ کو تھا گائے کی محفل سے حذَر تھی لٹکتے ہُوئے ہونٹوں پہ صدائے زنہار | |
آج یہ کیا ہے کہ ہم پر ہے عنایت اتنی نہ رہا آئنۂ دل میں وہ دیرینہ غبار | |
جب یہ تقریر سُنی اونٹ نے، شرما کے کہا ہے ترے چاہنے والوں میں ہمارا بھی شمار | |
رشکِ صد غمزۂ اُشترُ ہے تری ایک کُلیل ہم تو ہیں ایسی کُلیلوں کے پُرانے بیمار | |
ترے ہنگاموں کی تاثیر یہ پھیلی بَن میں بے زبانوں میں بھی پیدا ہے مذاقِ گفتار | |
ایک ہی بَن میں ہے مدّت سے بسیرا اپنا گرچہ کچھ پاس نہیں، چارا بھی کھاتے ہیں اُدھار | |
گوسفند و شُتَر و گاو و پلنگ و خِرلنگ ایک ہی رنگ میں رنگیں ہوں تو ہے اپنا وقار | |
باغباں ہو سبَق آموز جو یکرنگی کا ہمزباں ہو کے رہیں کیوں نہ طیورِ گُلزار | |
دے وہی جام ہمیں بھی کہ مناسب ہے یہی تُو بھی سرشار ہو، تیرے رُفَقا بھی سرشار | |
“دلقِ حافظؔ بچہ ارزد بہ میَش رنگیں کُن و انگہش مست و خراب از رہِ بازار بیار” |