صفحہ اوّل

٭
دلیلِ مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا ہوگی
نہ ہو حضور سے اُلفت تو یہ ستم نہ سہیں
مُصِر ہے حلقہ، کمیٹی میں کچھ کہیں ہم بھی
مگر رضائے کلکٹر کو بھانپ لیں تو کہیں
سنَد تو لیجیے، لڑکوں کے کام آئے گی
وہ مہربان ہیں اب، پھر رہیں، رہیں نہ رہیں
زمین پر تو نہیں ہندیوں کو جا ملتی
مگر جہاں میں ہیں خالی سمندروں کی تہیں
مثالِ کشتیِ بے حس مطیعِ فرماں ہیں
کہو تو بستۂ ساحل رہیں، کہو تو بہیں