٭ | |
ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے واں کنڑ سب بلّوری ہیں یاں ایک پُرانا مٹکا ہے | |
اس دَور میں سب مٹ جائیں گے، ہاں! باقی وہ رہ جائے گا جو قائم اپنی راہ پہ ہے اور پکّا اپنی ہَٹ کا ہے | |
اے شیخ و برہمن، سُنتے ہو! کیا اہلِ بصیرت کہتے ہیں گردُوں نے کتنی بلندی سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے | |
یا باہم پیار کے جلسے تھے، دستورِ محبّت قائم تھا یا بحث میں اُردو ہندی ہے یا قربانی یا جھٹکا ہے |