اسِیری | |
ہے اسِیری اعتبار افزا جو ہو فطرت بلند قطرۂ نیساں ہے زندانِ صدَف سے ارجمند | |
مُشکِ اَذفر چیز کیا ہے، اک لہُو کی بوند ہے مُشک بن جاتی ہے ہو کر نافۂ آہُو میں بند | |
ہر کسی کی تربیت کرتی نہیں قُدرت، مگر کم ہیں وہ طائر کہ ہیں دام و قفَس سے بہرہ مند | |
“شہپر زاغ و زغن در بندِ قید و صید نیست ایں سعادت قسمتِ شہباز و شاہیں کردہ اند” |