ترانۂ ملّی | |
چِین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا | |
توحید کی امانت سینوں میں ہے ہمارے آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا | |
دنیا کے بُتکدوں میں پہلا وہ گھر خدا کا ہم اُس کے پاسباں ہیں، وہ پاسباں ہمارا | |
تیغوں کے سائے میں ہم پل کر جواں ہوئے ہیں خنجر ہلال کا ہے قومی نشاں ہمارا | |
مغرب کی وادیوں میں گونجی اذاں ہماری تھمتا نہ تھا کسی سے سیلِ رواں ہمارا | |
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم سَو بار کر چکا ہے تُو امتحاں ہمارا | |
اے گلِستانِ اندلس! وہ دن ہیں یاد تجھ کو تھا تیری ڈالیوں پر جب آشیاں ہمارا | |
اے موجِ دجلہ! تُو بھی پہچانتی ہے ہم کو اب تک ہے تیرا دریا افسانہ خواں ہمارا | |
اے ارضِ پاک! تیری حُرمت پہ کٹ مرے ہم ہے خُوں تری رگوں میں اب تک رواں ہمارا | |
سالارِ کارواں ہے میرِ حجازؐ اپنا اس نام سے ہے باقی آرامِ جاں ہمارا | |
اقبالؔ کا ترانہ بانگِ درا ہے گویا ہوتا ہے جادہ پیما پھر کارواں ہمارا |