سُلَیمیٰ | |
جس کی نمود دیکھی چشمِ ستارہ بیں نے خورشید میں، قمر میں، تاروں کی انجمن میں | |
صُوفی نے جس کو دل کے ظُلمت کدے میں پایا شاعر نے جس کو دیکھا قُدرت کے بانکپن میں | |
جس کی چمک ہے پیدا، جس کی مہک ہویدا شبنم کے موتیوں میں، پھُولوں کے پیرہن میں | |
صحرا کو ہے بسایا جس نے سکُوت بن کر ہنگامہ جس کے دم سے کاشانۂ چمن میں | |
ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا آنکھوں میں ہے سُلَیمیٰ! تیری کمال اس کا |