صفحہ اوّل

٭
عجب واعظ کی دیں‌داری ہے یا رب!
عداوت ہے اسے سارے جہاں سے
کوئی اب تک نہ یہ سمجھا کہ انساں
کہاں جاتا ہے، آتا ہے کہاں سے
وہیں سے رات کو ظلمت ملی ہے
چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے
ہم اپنی دردمندی کا فسانہ
سُنا کرتے ہیں اپنے رازداں سے
بڑی باریک ہیں واعظ کی چالیں
لَرز جاتا ہے آوازِ اذاں سے