٭ | |
گُلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ | |
آیا ہے تُو جہاں میں مثالِ شرار دیکھ دَم دے نہ جائے ہستیِ نا پائدار دیکھ | |
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تُو میرا شوق دیکھ، مرا انتظار دیکھ | |
کھولی ہیں ذوقِ دید نے آنکھیں تری اگر ہر رہ گزر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ |