نشاں یہی ہے زمانے میں زندہ قوموں کا کہ صُبح و شام بدلتی ہیں ان کی تقدیریں کمالِ صدق و مروّت ہے زندگی ان کی معاف کرتی ہے فطرت بھی ان کی تقصیریں قلندرانہ ادائیں، سکندرانہ جلال یہ اُمّتیں ہیں جہاں میں برہنہ شمشیریں خودی سے مردِ خود آگاہ کا جمال و جلال کہ یہ کتاب ہے، باقی تمام تفسیریں شکوہِ عید کا منکر نہیں ہوں مَیں، لیکن قبولِ حق ہیں فقط مردِ حُر کی تکبیریں حکیم میری نواؤں کا راز کیا جانے ورائے عقل ہیں اہلِ جُنوں کی تدبیریں |