گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہُو تھرتھراتا ہے جہانِ چار سوُے و رنگ و بو پاک ہوتا ہے ظن و تخمیں سے انساں کا ضمیر کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغِ آرزو وہ پُرانے چاک جن کو عقل سی سکتی نہیں عشق سِیتا ہے اُنھیں بے سوزن و تارِ رَفو ضربتِ پیہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش حاکمیّت کا بُتِ سنگیں دل و آئینہ رُو |