صفحہ اوّل

گرم ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہُو
تھرتھراتا ہے جہانِ چار سوُے و رنگ و بو
پاک ہوتا ہے ظن و تخمیں سے انساں کا ضمیر
کرتا ہے ہر راہ کو روشن چراغِ آرزو
وہ پُرانے چاک جن کو عقل سی سکتی نہیں
عشق سِیتا ہے اُنھیں بے سوزن و تارِ رَفو
ضربتِ پیہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش
حاکمیّت کا بُتِ سنگیں دل و آئینہ رُو