صفحہ اوّل

اِبلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نام٭
لا کر بَرہمنوں کو سیاست کے پیچ میں
زُناّریوں کو دَیرِ کُہن سے نکال دو
وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا
رُوحِ محمدؐ اس کے بدن سے نکال دو
فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیّلات
اسلام کو حِجاز و یمن سے نکال دو
افغانیوں کی غیرتِ دیں کا ہے یہ علاج
مُلّا کو اُن کے کوہ و دمن سے نکال دو
اہلِ حرم سے اُن کی روایات چھِین لو
آہُو کو مرغزارِ خُتن سے نکال دو
اقبالؔ کے نفَس سے ہے لالے کی آگ تیز
ایسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو!