صفحہ اوّل

رومی
غلَط نِگر ہے تری چشمِ نیم باز اب تک
ترا وجُود ترے واسطے ہے راز اب تک
ترا نیاز نہیں آشنائے ناز اب تک
کہ ہے قیام سے خالی تری نماز اب تک
گُسَستہ تار ہے تیری خودی کا ساز اب تک
کہ تُو ہے نغمۂ رومیؔ سے بے نیاز اب تک!