صفحہ اوّل

عورت
وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ درُوں
شرف میں بڑھ کے ثریّا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرَف ہے اسی دُرج کا دُرِ مکنوں
مکالماتِ فلاطُوں نہ لِکھ سکی، لیکن
اسی کے شُعلے سے ٹُوٹا شرارِ افلاطُوں